نواز شریف حکومت کا خاتمہ اورکرپشن

 

پانامہ لیکس کیس پر فیصلہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا ہے اور نواز شریف اس کے بچوں اور اسحاق ڈار کے خلاف مقدمات نیب میں بھیج دئے ہیں۔اس فیصلہ کے بعد نواز شریف مستعفی ہوگے۔یہ فیصلہ مسلم لیگ نواز اور شریف خاندان کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہوا۔

 

البتہ اپوزیشن نے اس فیصلہ کو سراہا ہے اورعمران خان نے کہا کہہ اس فیصلہ سے جہاں نواز خاندان کی کرپشن ثابت ہوگی اور وہ حکمرانی کے لیے نااہل ہیں۔وہاں سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جس نے یہ واضح کیا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ حقیقی معنوں میں آزاد ہے اور وہ سچ کے ساتھ کھڑی ہے۔اس فیصلہ کے بعد اب طاقتور سیاست دانوں،نوکرشاہی کا بھیہ احتساب ہوگا اور ملک میں کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہیں ہوگا۔یہ ایک نئے عہد کا آغاز ہے اور اب پاکستان میں حقیقی معنوں میں قائد اعظم کے خواب کے مطابق اسلامی فلاحی ریاست قائم ہوگی۔میں اس عظیم فیصلہ پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں اور سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔آج پاکستان کی جیت ہوئی ہے۔

 

پانامہ لیکس نے یہ واضح کردیا ہے کہ کس طرح سرمایہ داری نظام اور کرپشن لزم وملزوم ہے۔آج یہ واضح ہے کہ کرپشن صرف تیسری دنیا کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔اس میں دنیا بھر کے سرمایہ داروں اور حکمرانوں کے نام آئے ہیں اور پاکستان میں اشرافیہ کے436نام پانامہ لیکس میں آئے ہیں۔یہ واضح کرتا ہے کہ کرپشن ایک طبقاتی مسئلہ ہے اور اس کے خلاف جدوجہد سرمایہ داری نظام کے خلاف جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے۔لیکن عمران خان کے مطابق اگر وہ حکومت میں آگے تو کرپشن ختم ہوجائے اور وہ ہی تمام مسائل کی جڑ ہے ۔یہی اصلاح پسند سیاست کی کمزوری ہے اس لیے ہمیں ان کے اردگرد تمام کرپٹ لوگ نظر آتے ہیں جن کے ساتھ مل کروہ کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

 

مسلم لیگ نواز اس فیصلہ کو جمہوریت پر حملہ قرار دے رہی ہے ان کے مطابق اس کا فیصلہ اسٹبلشمنٹ نے کیا تھا اور وہ ایسے فیصلے کو نہیں مانتے اور جمہوری بالادستی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گیں اور کھیل نئے اصول طے کئے جائیں گئیں تاکہ اس طرح منتخب وزیراعظم کونااہل یا مستعفی ہونے پر مجبور نہ کیا جاسکے۔لبرل اورلیفٹ میں بڑی تعداد میں اس فیصلہ کو غیر جمہوری قرار دیا جارہا ہے اور سویلین بالادستی کے نام پر نواز شریف کی حمایت کی جارہی ہے۔یہ ایک نہایت بے کار اور فرسودہ حکمت عملی خاص کرجب نواز خاندان اور دیگر سرمایہ داروں کی کرپشن بے نقاب ہورہی ہے اس مواقع پر سرمایہ داری نظام کے استحصال،جبر اور کرپشن کو بے نقاب کر نا ہی حقیقی انقلابی حکمت عملی ہوسکتی ہے نہ کہ نواز شریف کی حمایت۔نواز شریف حکومت کسی طرح بھی جمہوریت کی لڑائی نہیں لڑرہی بلکہ وہ اپنے بچاﺅ کی جنگ لڑرہے ہیں تاکہ کہیں کرپشن میں ان کو سزا نہ ہوجائے۔نواز شریف کی حکومت میں ہی پی پی او اور سائبر کرائم بل جیسے قوانین منظور ہوئے اور سی پیک کے نام پر بلوچستان اور سندھ میںعرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔جبکہ سوشل میڈیا ایکٹوسٹوں اور دیگر کی جبری گمشدگی بھی اسی حکومت کے عہد میں ہوئی۔نواز حکومت نے ہی محنت کشوں پر شدید جبر و تشدد کیا،پھر یہ ینگ ڈاکٹرز ہوں،یا ینگ نرسز اس حکومت نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ،پی آئی اے میں اس کے تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں دو محنت کش شہید جب کے سینکڑوں زخمی ہوئے۔یہ سب نواز لیگ کی حکومت کی جمہوریت نوازی کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔یہ صیح ہے کہ پاکستان میں فوج نے طویل عرصہ براہ راست حکومت کی ہے اور وہ پیچھے سے بھی حکومت کو کنٹرول کرتے رہے ہیں اس وجہ سے ایسی ہر لڑائی کو جمہوریت کی لڑائی بنا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں مفادات کا ٹکراﺅ ہے،جس کے نتیجے میں حکمران طبقہ کے تضادات عروج پر ہیں۔یہ وہ حالات ہیں جب حکمران طبقہ کے نظریات کمزور پر جاتے ہیں اور اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ نئی تحریکیں جنم لیں ۔جن میں فوج اور دیگر ریاستی ادارے مداخلت کرتے ہیں تاکہ نظام برقرار رہ سکے اور اب بھی نواز شریف کی قربانی اس لیے دی گئی ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ موجود نظام میں انصاف ممکن ہے اور حل اسی نظام میں ہے۔

 

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سوشلسٹوں کو کسی صورت میں سرمایہ دار طبقہ کے کسی حصے کا ساتھ سویلین بالادستی کے نام پر نہیں دینا چاہیے اور اسی کے ساتھ فوجی مداخلت کی مخالفت(حالانکہ اس وقت اس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں)کرنی چاہیے۔اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سرمایہ داری نظام کرپشن ،استحصال اور جبر کو بے نقاب کیا جائے یوں ہی ہم حقیقت میں سرمایہ داری نظام کے خلاف اپنی لڑائی کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔